Saturday 28 April 2012

میں دشمنوں میں ہوں کہ تیرے دوستوں میں ہوں...



میں دشمنوں میں ہوں کہ تیرے دوستوں میں ہوں

مجھے سے گریز پا ہے تو ہر راستہ بدل !
میں سنگ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں

اے یار خوش دیار تجھے کیا خبر کہ میں
کب سے اداسیوں کے گھنے جنگل میں ہوں

تو لوٹ کر بھی اہل تمنا کو خوش نہیں
میں لٹ کے بھی وفا کے انہیں قافلوں میں ہوں

بدلا نہ میرے بعد بھی مو ضو ع گفتگو
میں جا چکا ہوں پھر بھی تری محفلوں میں ہوں

مجھ سے بچھڑ کر تو بھی روئے گا عمر بھر
یہ سوچ لے کہ میں بھی تیری خوائشوں میں ہوں

خود بھی مثال لا لہ صحرا لہو لہو
اور خود فراز اپنے تماشیوں میں ہوں

0 comments:

Post a Comment